شادی کے صرف 20 منٹ بعد رشتہ کیوں ٹوٹا؟ ایک حیران کن واقعہ

2025 کی دسمبر اول کی صبح، Deoria (اترپردیش، بھارت) میں ایک شادی کی تقریب نے اچانک بدلا رخ اختیار کیا۔ باوجود شاندار رسم-ورواج اور گھومتی مہندی کے، دلہن نے سسرال پہنچنے کے محض 20 منٹ بعد شوہر کے ساتھ رہنے سے انکار کردیا۔ نتیجتاً، پانچ گھنٹے کی پنچایت کے بعد دونوں خاندانوں نے رضامندی سے رشتہ ختم کر دیا۔

یہ واقعہ نہ صرف بھارتی میڈیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے وائرل ہوا، اور ایک نیا زاویہ کشیدگی، رشتہ داروں کے رویے اور ازدواجی توقعات پر بحث کا آغاز کیا۔

کیا ہوا؟ واقعات کا تسلسل

  • شادی رسمی طور پر 25 نومبر کو ہوئی: دلہن اور دلہا نے روایتی تقاریب کیں، جیملہ، دروازا مہندی، اور دیگر رسوم ادا ہوئیں۔
  • اگلے دن جب دلہن سسرال پہنچی، “دُلہا چہرہ دکھائی” کی رسم شروع ہوئی۔ مگر اچانک دلہن نے کہا کہ وہ اپنے والدین کو فون کرنا چاہتی ہے، اور سسرال میں رہنا نہیں چاہتی۔
  • شوہر اور سسرال والوں نے قائل کرنے کی بہت کوشش کی، مگر دلہن نے اٹل رہنے کا فیصلہ کیا — ان کی اس منفی کیفیت کا سبب انہوں نے “ناپسندیدہ رویہ” بتایا۔
  • آخر کار، ایک پنچایت بلائی گئی، پانچ گھنٹے مذاکرات ہوئے، اور دونوں نے باہمی رضامندی سے شادی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جو تحائف، زیورات یا تحائف دیے گئے تھے، وہ بھی واپس کر دیے گئے۔

 ذاتی آزادی بمقابلہ روایت

روایتی بھارتی یا جنوبی ایشیائی شادیوں میں خاصی توجہ رشتہ داروں اور رسم و رواج پر ہوتی ہے۔ مگر اس واقعے نے واضح کیا کہ نئی نسل — خاص طور پر خواتین — تنگ ماحول یا ناپسندیدہ رویے کو برداشت کرنے کے بجائے اپنی ذاتی آزادی اور ذہنی سکون کو ترجیح دیتی ہیں۔

ازدواجی توقعات اور مطابقت

شادی صرف رسومات، جیملے یا تحائف کا کھیل نہیں، بلکہ دو افراد اور ان کے خاندانوں کے رہنے، سلوک، اور احترام کے وعدے کا باہمی معاہدہ ہوتا ہے۔ جب ان توقعات میں تضاد نظر آ جائے — جیسا کہ “ناپسندیدہ رویہ” — تو کسی فریق کا فیصلہ بدلنا حیران کن نہیں ہوتا۔

 معاشرتی اور قانونی پہلو

اگرچہ شادی بہت کم وقت رہی، لیکن قانونی یا پولیس سطح پر اس کیس میں کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ وجہ؟ دونوں خاندانوں نے پنچایت کے زریعے معاملہ طے کیا اور باہمی رضامندی سے شوہر نے طلاق پر دستخط کیے۔

موازنہ: ایسے واقعات پہلے بھی ہوئے

  • یہ کوئی منفرد واقعہ نہیں۔ دنیا بھر میں ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں شادی کے چند منٹس یا گھنٹوں بعد طلاق ہو گئی:
  • 2019 میں ایک جوڑے (کویت) کی شادی محض 3 منٹ بعد ختم ہوگئی؛ ایک معمولی جھگڑے پر دلہن نے “طلاق” کا مطالبہ کیا تھا۔
  • بھارت میں 2018 میں ایک دلہن نے شادی کے ٹھیک بعد طمع و مطالبات کی وجہ سے طلاق دے کر شوہر کو گھر بھیج دیا تھا۔
  • یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ “شادی” محض رسم و رواج کا سلسلہ نہیں؛ اگر حقیقت میں دو فریقوں کے درمیان امن، احترام اور مطابقت موجود نہ ہو تو شادی کے وعدے ٹوٹنا فطری ہیں۔

اگر آپ خود شادی کے قریب ہیں: چند مشورے اور احتیاطیں

  1. رشتہ داروں اور خاندان والوں سے براہِ راست بات کریں: شادی سے پہلے صرف رسم کی باتیں نہ کریں — آپس کے اخلاق، رہن سہن، توقعات سب واضح کریئے۔
  2. وقت دیں اور جانچیں: کبھی کبھار محبت یا دوستی بھی کافی نہیں — ایک دوسرے کے نقطہ نظر، رویے اور خاندانی توقعات کو سمجھنا ضروری ہے۔
  3. احترام اور باہمی سمجھوتہ ضروری ہے: مگر اگر آپ کو پتہ ہو کہ بنیادی اختلافات ہیں — جیسے رویے، خودمختاری، خرچہ، آزادی — تو اپنی خوشی اور عزت کو مقدم رکھیں۔

خاندانی دباؤ کے تحت رشتہ نہ کریں: شادی کا فیصلہ خود کریں، صرف رسم یا سماجی دباؤ کی بنیاد پر نہ۔

Leave a Comment